بلاگ مراسلات کو سبسکرائب کریں : || FeedBurner

Thursday, August 12, 2010

تاریخ کی رو سے صحابہ پر حکم ۔۔۔؟

مجلہ " ترجمان القرآن " لاہور کے شمارہ اپریل-1961ء کے صفحہ 52-53 پر مولانا عبدالحمید صدیقی مرحوم رقمطراز ہیں :

امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ جو بات کہتے ہیں ، وہ یہ ہے کہ :
شیعہ حضرات جن دلائل کی بنا پر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ پر معترض ہوتے ہیں ، انہی اعتراضات کو اگر حضرت علی کرم اللہ وجہہ پر لوٹا دیا جائے تو ان سے پھر اُن کی ذات بھی مجروح ہوگی۔

حقیقت یہ ہے کہ اختلافات کے اس پورے دور میں جو واقعات رونما ہوئے ، ان کی نوعیتیں اتنی پیچیدہ اور الجھی ہوئی ہیں کہ انہیں محض تاریخ کی مدد سے سلجھایا نہیں جا سکتا !
واقعات کا جب سلسلہ قائم ہوتا ہے تو اس وقت اس کے ساتھ ایک ایسا جذباتی ماحول بھی بن جاتا ہے جس سے ہم کسی معاملے کے متعلق بھی دو اور دو چار کی طرح فیصلہ نہیں کر سکتے۔
لہذا ہم اس روش کو ہی صحیح نہیں سمجھتے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے باہمی تعلقات کے بارے میں ہم محض تاریخ کی مدد سے کوئی حکم لگائیں !

وہ حضرات جنہیں سرورِ کائینات صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہنے کا شرف حاصل ہوا ہے ، وہ محض تاریخی شخصیتیں نہیں جن پر بڑی بےتکلفی سے جرح و تعدیل کرتے رہیں۔
قرآن مجید نے ان خوش نصیب ہستیوں کی تعریف کی ہے اس لیے ہمیں ان نفوسِ قدسیہ کے بارے میں غیر معمولی حد تک محتاط رہنا چاہئے اور کوئی لفظ اپنی زبان سے ایسا نہ نکالنا چاہئے جس سے سوءِ ادب کا پہلو نکلتا ہو۔

بحوالہ : خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت (حافظ صلاح الدین یوسف)

:: 0 تبصرے ::

تبصرہ کیجئے

{ تبصرہ کرتے وقت تہذیب و شائستگی کو ملحوظ رکھئے۔ بلاگ مصنف متنازعہ تبصرہ کو حذف کرنے کا اختیار رکھتا ہے }