بلاگ مراسلات کو سبسکرائب کریں : || FeedBurner

Saturday, August 14, 2010

فضائل صحابہ - قرآن کی روشنی میں

حضرات صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) کی جماعت اس پوری کائینات میں خوش نصیب جماعت ہے کہ جس کی تعلیم و تربیت اور تصفیہ و تزکیہ کے لیے سرورِ کائینات صلی اللہ علیہ وسلم کو معلم و مزکی اور استاد و اتالیق مقرر کیا گیا۔
اس انعامِ خداوندی پر وہ جتنا شکر کریں کم ہے ، جتنا فخر کریں بجا ہے۔

لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلالٍ مُّبِين
بخدا بہت بڑا احسان فرمایا اللہ نے مومنین پر کہ بھیجا ان میں ایک عظیم الشان رسول ، ان ہی میں سے ، وہ پڑھتا ہے ان کے سامنے اس کی آیتیں اور پاک کرتا ہے ان کو اور سکھاتا ہے ان کو کتاب اور گہری دانائی ، بلاشبہ وہ اس سے پہلے صریح گمراہی میں تھے۔
( آل عمران:3 - آيت:164 )

آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی علمی و عملی میراث اور آسمانی امانت چونکہ ان حضرات کے سپرد کی جا رہی تھی ، اس لیے ضروری تھا کہ یہ حضرات آئیندہ نسلوں کے لیے قابلِ اعتماد ہوں ، چنانچہ قرآن و حدیث میں جا بجا ان کے فضائل و مناقب بیان کئے گئے۔ چنانچہ ۔۔۔

وحی خداوندی نے ان کی تعدیل فرمائی ، ان کا تزکیہ کیا ، ان کے اخلاص و للّٰہیت پر شہادت دی ، انہیں یہ رتبۂ بلند ملا کہ ان کو رسالتِ محمدیہ (علیٰ صاحبھا الف الف صلوٰۃ و سلام) کے عادل گواہوں کی حیثیت سے ساری دنیا کے سامنے پیش کیا گیا۔

مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاء عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاء بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلاً مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں ، اور جو ایماندار آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر سخت اور آپس میں شفیق ہیں ، تم ان کو دیکھو گے رکوع ، سجدے میں۔ وہ چاہتے ہیں صرف اللہ کا فضل اور اس کی رضامندی۔ ان کی علامت ان کے چہروں میں سجدے کا نشان ہے۔
( الفتح:48 - آيت:29 )

گویا یہاں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
"اللہ کے رسول ہیں"
ایک دعویٰ ہے۔ اور اس کے ثبوت میں حضرات صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) کی سیرت و کردار کو پیش کیا گیا ہے کہ جسے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت میں شک و شبہ ہو ، اسے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھیوں کی پاکیزہ زندگی کا ایک نظر مطالعہ کرنے کے بعد خود اپنے ضمیر سے یہ فیصلہ لینا چاہئے کہ جس کے رفقاء اتنے بلند سیرت اور پاکباز ہوں ، وہ خود صدق و راستی کے کتنے اونچے مقام پر فائز ہوں گے ؟ ع
کیا نظر تھی جس نے مُردوں کو مسیحا کر دیا

حضرات صحابہ (رضی اللہ عنہم) کے ایمان کو "معیارِ حق" قرار دیتے ہوئے نہ صرف لوگوں کو اس کا نمونہ پیش کرنے کی دعوت دی گئی بلکہ ان حضرات کے بارے میں لب کشائی کرنے والوں پر نفاق و سفاہت کی دائمی مہر ثبت کر دی گئی۔

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُواْ أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاء أَلا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاء وَلَـكِن لاَّ يَعْلَمُون
اور جب ان (منافقوں) سے کہا جائے "تم بھی ایسا ایمان لاؤ جیسا دوسرے لوگ (صحابہ کرام) ایمان لائے ہیں" تو جواب میں کہتے ہیں "کیا ہم ان بیوقوفوں جیسا ایمان لائیں؟" سن رکھو یہ خود ہی بیوقوف ہیں مگر نہیں جانتے۔
( البقرة:2 - آيت:13 )


بحوالہ : مولانا محمد یوسف صاحب بنوری (مقدمہ : خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت )

:: 0 تبصرے ::

تبصرہ کیجئے

{ تبصرہ کرتے وقت تہذیب و شائستگی کو ملحوظ رکھئے۔ بلاگ مصنف متنازعہ تبصرہ کو حذف کرنے کا اختیار رکھتا ہے }