بلاگ مراسلات کو سبسکرائب کریں : || FeedBurner

Wednesday, August 11, 2010

فضائل امہات المومنین رضی اللہ عنہن

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات (رضی اللہ عنہن) میں درج ذیل مبارک خواتین شامل ہیں :
  1. سیدہ خدیجۃ الکبریٰ (رضی اللہ عنہا)
  2. سیدہ سودہ (رضی اللہ عنہا)
  3. سیدہ عائشہ صدیقہ (رضی اللہ عنہا)
  4. سیدہ حفصہ (رضی اللہ عنہا)
  5. سیدہ زینب بنتِ خزیمہ (رضی اللہ عنہا)
  6. سیدہ امّ سلمہ (رضی اللہ عنہا)
  7. سیدہ زینب بنتِ جحش (رضی اللہ عنہا)
  8. سیدہ جویریہ (رضی اللہ عنہا)
  9. سیدہ صفیہ (رضی اللہ عنہا)
  10. سیدہ امّ حبیبہ (رضی اللہ عنہا)
  11. سیدہ میمونہ (رضی اللہ عنہا)

یہ تمام عظیم المرتبت خواتین ، تمام مومنین کی مائیں ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ
پیغمبر مومنوں پر خود ان سے بھی زیادہ حق رکھنے والے ہیں اور ان کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں۔
( الأحزاب:33 - آيت:6 )

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویاں ناپاک افعال اور ناپاک اخلاق و کردار سے یکسر پاک ہیں۔ کیونکہ قرآن کریم میں ارشاد فرمایا گیا ہے :
يَا نِسَاء النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاء إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلاَ تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلاً مَّعْرُوفًا
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلاَةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔
اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکٰوۃ دیتی رہو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو اللہ تعالٰی یہ چاہتا ہے کہ اپنے نبی کی گھر والیو! تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔
( الأحزاب:33 - آيت:32-33 )

تمام مفسرینِ اہل سنت نے اتفاق کیا ہے کہ ان آیات میں اہل البیت سے مراد سب سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات (رضی اللہ عنہن) ہیں کیونکہ آیاتِ کریمہ کا سیاق و سباق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں (رضی اللہ عنہن) ہی کے بارے میں ہے۔ جیسا کہ آیت میں "اہل البیت" کا ذکر کرنے سے پہلے بھی بار بار "اے پیغمبر کی بیویو" کہہ کر ان کو مخاطب کیا گیا ہے۔

جب اہل البیت (یعنی : گھر والے) کہا جاتا ہے تو سب سے پہلے اس سے "بیوی" مراد لی جاتی ہے جس کی سب سے بڑی دلیل درج ذیل آیات ہیں :

وَامْرَأَتُهُ قَآئِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَقَ وَمِن وَرَاء إِسْحَقَ يَعْقُوب
قَالَتْ يَا وَيْلَتَى أَأَلِدُ وَأَنَاْ عَجُوزٌ وَهَـذَا بَعْلِي شَيْخًا إِنَّ هَـذَا لَشَيْءٌ عَجِيب
قَالُواْ أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللّهِ رَحْمَتُ اللّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيد
اس کی بیوی کھڑی ہوئی تھی وہ ہنس پڑی تو ہم نے اسے اسحاق کی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی خوشخبری دی۔
وہ کہنے لگی ہائے میری کم بختی! میرے ہاں اولاد کیسے ہوسکتی ہے میں خود بڑھیا اور یہ میرے خاوند بھی بہت بڑی عمر کے ہیں یہ یقیناً بڑی عجیب بات ہے ۔
فرشتوں نے کہا کیا تو اللہ کی قدرت سے تعجب کر رہی ہے؟ تم پر اے اس گھر کے لوگوں اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں بیشک اللہ حمد و ثنا کا سزاوار اور بڑی شان والا ہے۔
( هود:11 - آيت:71-73 )

بالا آیات میں اہل البیت سے مراد یقینی طور پر سب سے پہلے سارہ (علیہ السلام) ہیں کیونکہ آیات میں انہی کو خطاب کیا جا رہا ہے۔

ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ۔۔۔ عام عورتوں کی طرح نہیں بلکہ ان سے کہیں زیادہ بہتر اور افضل ہیں کیونکہ ۔۔۔۔
1 : انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر ان پر ایمان لانے کا شرف حاصل ہے
2 : انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد نکاح میں آنے کی سعادت نصیب ہوئی

فرمان الٰہی ہے :
يَا نِسَاء النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاء
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو
( الأحزاب:33 - آيت:32 )

اللہ تعالیٰ نے ان مبارک ہستیوں کو دنیا میں امام الانبیاء محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں بنایا اور آخرت میں بھی وہ سید البشر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی بیویاں ہوں گی اور انہی کے ساتھ جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گی۔

جو لوگ سچے ایمان والے ہیں وہ ازواج مطہرات (رضی اللہ عنہن) کو اپنی حقیقی ماؤں ہی کی طرح سمجھتے ہیں اور دل کی گہرائیوں سے ان کا احترام کرتے ہیں ، نہ ان کیلئے کبھی کوئی برا خیال ذہن میں لاتے ہیں اور نہ ہی ان پر کسی کی زبان درازی کو برداشت کرتے ہیں۔

:: 0 تبصرے ::

تبصرہ کیجئے

{ تبصرہ کرتے وقت تہذیب و شائستگی کو ملحوظ رکھئے۔ بلاگ مصنف متنازعہ تبصرہ کو حذف کرنے کا اختیار رکھتا ہے }