بلاگ مراسلات کو سبسکرائب کریں : || FeedBurner

Sunday, August 8, 2010

نوجوانانِ جنت کے سردار صحابی

حضرت حسن رضی اللہ عنہ
اور
حضرت حسین رضی اللہ عنہ
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے نواسے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں سے ہیں۔

اگر یہ کہا جائے کہ نواسے اپنے نانا کی اولاد میں شمار نہیں ہوتے کیونکہ اولاد ہمیشہ اپنے باپ کی طرف منسوب ہوتی ہے تو یہ محض مغالطہ اور فریب ہے۔

حجاج بن یوسف نے جب یہی بات مشہور تابعی ، فقیہ ، نحوی اور محدث یحییٰ بن یعمر سے پوچھی اور بڑے تحدید آمیز انداز میں کہا :
اس کا ثبوت پیش کرو کہ حسنین رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد ہے ورنہ میں تمہاری تکہ بوٹی کر دوں گا۔
تو انہوں نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ كُلاًّ هَدَيْنَا وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَى وَهَارُونَ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِين
وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَى وَعِيسَى وَإِلْيَاسَ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِين
اس آیت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد قرار دیا گیا ہے۔ بتلاؤ عیسیٰ علیہ السلام کا باپ کون تھا؟
یہ سن کر حجاج ششدر رہ گیا۔
بحوالہ : تفسیر ابن کثیر : آن لائن ربط

اور امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ ، تفسیر قرطبی میں لکھتے ہیں :
وعدّ عيسى من ذريّة إِبراهيم وإنما هو ٱبن البنت. فأولاد فاطمة رضي الله عنها ذرّية النبيّ صلى الله عليه وسلم. وبهذا تمسّك من رأى أن ولد البنات يدخلون في اسم الولد
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں شمار کیا گیا ہے حالانکہ وہ بیٹی کے بیٹے ہیں۔ پس سیدۃ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذریت ہے۔ اور اسی آیت سے ان حضرات نے استدلال کیا ہے جو نواسوں کو بھی بیٹا قرار دیتے ہیں۔
بحوالہ : تفسیر قرطبی : آن لائن ربط

حضرت حسن (رضی اللہ عنہ) کی پیدائش اکثر مورخین کے نزدیک ماہِ رمضان سن 3 ھجری ہے۔
فتح الباری میں حافظ ابن حجر لکھتے ہیں : كان مولد الحسن في رمضان سنة ثلاث من الهجرة عند الأكثر
بحوالہ : فتح الباری : آن لائن ربط

اور حضرت حسین (رضی اللہ عنہ) کی پیدائش اکثر مورخین کے نزدیک ماہِ شعبان سن 4 ھجری ہے۔
فتح الباری میں حافظ ابن حجر لکھتے ہیں : وكان مولد الحسين في شعبان سنة أربع في قول الأكثر
بحوالہ : فتح الباری : آن لائن ربط

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسنین رضی اللہ عنہما کے بارے میں فرمایا :
هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنَ الدُّنْيَا
یہ (حسن اور حسین رضی اللہ عنہما) دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔
صحیح بخاری : آن لائن ربط

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا ہے :
أَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
اور حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) جنت کے نوجوانوں کے سردار ہوں گے۔
سنن ترمذی ، آن لائن ربط

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ أَحَبَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ فَقَدْ أَحَبَّنِي ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِي
جو شخص حسن و حسین (رضی اللہ عنہما) سے محبت کرے گا ، پس تحقیق اس نے مجھ سے محبت کی اور جو ان سے بغض رکھے گا ، وہ مجھ سے بغض رکھے گا۔
سنن ابن ماجہ ، آن لائن ربط

ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اس دوران حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) نمودار ہوئے جنہوں نے سرخ رنگ کی قمیصیں پہنی ہوئی تھیں اور بار بار پھسل رہے تھے چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے اترے ، اپنا خطبہ روک دیا ، انہیں اٹھایا اور اپنی گود میں بٹھا لیا ، پھر آپ انہیں اٹھائے ہوئے منبر پر چڑھے اور فرمایا :
صَدَقَ اللَّهُ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ سورة التغابن آية 15 ، رَأَيْتُ هَذَيْنِ فَلَمْ أَصْبِرْ
اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے کہ (بےشک تمہارے اموال اور تمہاری اولاد آزمائش ہیں) میں نے انہیں دیکھا تو مجھ سے رہا نہ جا سکا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خطبہ مکمل فرمایا۔
سنن ابو داؤد ، آن لائن ربط

بالا احادیث سیدین کریمین کی محبت و عظمت اور مقام و منقبت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ لہذا ہر مسلمان کے لیے لازم ہے کہ دونوں شہزادوں سے محبت کرے۔ ان کے لیے عقیدت و محبت کے جذبات اپنے اندر پیدا کرے اور ہر قسم کے بغض و نفرت سے اپنا آئینہ دل صاف کرے۔ کیونکہ یہ کامیابی و کامرانی کے لیے ضروری ہے۔

:: 0 تبصرے ::

تبصرہ کیجئے

{ تبصرہ کرتے وقت تہذیب و شائستگی کو ملحوظ رکھئے۔ بلاگ مصنف متنازعہ تبصرہ کو حذف کرنے کا اختیار رکھتا ہے }