بلاگ مراسلات کو سبسکرائب کریں : || FeedBurner

Monday, August 9, 2010

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور والدہ کا نام ام رومان بنت عامر بن عویمر ہے۔
آپ رضی اللہ عنہا کی کنیت ام عبداللہ تھی۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیقۂ کائینات سے ہجرت سے تین سال قبل ماہِ شوال میں نکاح کیا اور رخصتی ہجرت کے دوسرے سال شوال میں ہوئی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر سیدہ عائشہ کا انتخاب کیا تھا۔ سیدہ عائشہ فرماتی ہیں ۔۔۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بتایا کہ :
تین راتوں تک تم مجھے خواب میں دکھائی گئیں ، فرشتہ ریشم کے کپڑے میں لپیٹ کر تمہاری تصویر لاتا رہا اور اس نے مجھے بتایا کہ یہ آپ کی بیوی ہے۔ پھر جب میں نے تمہارے چہرے سے نقاب اٹھایا تو وہ تم تھیں۔ پس میں نے سوچا اگر یہ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے تو وہ تمہیں مجھ سے ملا دے گا۔
صحیح بخاری ، کتاب المناقب : آن لائن ربط

یہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا خاص فضل ہے۔ احادیثِ مبارکہ میں آپ (رضی اللہ عنہا) کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اس زوجۂ محترمہ سے بےپناہ محبت تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آپ کو سب سے زیادہ محبت کس سے ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ع (عائشہ سے)
صحیح مسلم ، کتاب فضائل الصحابہ : آن لائن ربط

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ۔۔۔
لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ غَيْرِهَا
مجھے عائشہ کے بارے میں تکلیف مت پہنچاؤ۔ اللہ کی قسم ! عائشہ کے سوا کسی اور بیوی کے بستر پر مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی۔
صحیح بخاری ، کتاب المناقب : آن لائن ربط

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا دنیا کے ساتھ آخرت میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں۔
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک دفعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا :
اما ترضین
کیا تمہیں یہ پسند نہیں کہ تم دنیا اور آخرت میں میری بیوی رہو؟
میں نے جواب دیا کہ : اللہ کی قسم ، کیوں نہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
فانت
دنیا اور آخرت میں تم میری بیوی ہو۔
ونیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے :
عائشہ
عائشہ جنت میں میری بیوی ہے۔
صحیح الجامع الصغیر : آن لائن ربط

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا وہ عظیم المرتبت عابد و زاہد شخصیت ہیں کہ اللہ کے فرشتے بھی انہیں انتہائی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ ۔۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
یا عائشہ
اے عائشہ ! یہ جبریل علیہ السلام ہیں ، وہ تمہیں سلام پیش کر رہے ہیں۔
سیدہ عائشہ نے جواب دیا :
وعلیہ
جبرائیل پر بھی سلام ہو اور اللہ کی رحمت ہو۔
صحیح بخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی : آن لائن ربط

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ۔۔۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی دن وفات پائی جو میری باری کا دن تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ () کی روح جس وقت قبض کی آپ کا سر مبارک میری گود میں تھا اور آخری لمحات میں آپ کا لعاب دہن میرے لعاب سے مل گیا۔
صحیح بخاری ، کتاب المغازی : آن لائن ربط

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا علم میں بھی اپنی مثال آپ تھیں۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری فرماتے ہیں ۔۔۔
ما اشکل
جب ہم اصحابِ رسول پر کسی حدیث میں کبھی کوئی اشکال پیش آیا تو ہم نے سیدہ عائشہ سے پوچھا اور ہم نے اس حدیث کے بارے میں معلومات پائیں۔
سنن ترمذی ، کتاب المناقب : آن لائن ربط

اور موسیٰ بن طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔۔۔
ما رایت
میں نے سیدہ عائشہ سے بڑھ کر کوئی فصیح و بلیغ نہیں دیکھا۔
سنن ترمذی ، کتاب المناقب : آن لائن ربط

ام المومنین حضرت عائشہ کی دیگر اہل بیت سے ہرگز کوئی کشیدگی نہیں تھی بلکہ ایک دوسرے سے گہری محبت تھی اور وہ آپس میں ایک دوسرے کے مقام و مرتبہ کو خوب پہچانتے تھے۔
اس محبت کا سب سے بڑا ثبوت تو وہ روایات ہیں جو فضائل اہل بیت اور فضائل سیدۃ النساء فاطمہ کے ذیل میں آپ رضی اللہ عنہا سے مروی ہیں
مثلاً ۔۔۔
امام جعفر صدیق کا شمار کبار فقہائے امت میں ہوتا ہے۔ ان کے دو نانا ، محمد بن ابی بکر اور عبدالرحمٰن بن ابی بکر ، حضرت عائشہ کے سگے بھائی تھے۔ اس لحاظ سے حضرات اہل بیت اور آل صدیق مین خونی رشتہ تھا۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کی ایک بڑی جماعت نے حدیث روایت کی ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ جنتی زوجہ ام المومنین سیدہ عائشہ (رضی اللہ عنہا) سن 57ھ کو مدینہ میں فوت ہوئیں۔ آپ رضی اللہ عنہا کی وصیت کے مطابق انہیں رات میں دفن کیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ سیدنا ابوھریرہ (رضی اللہ عنہ) نے پڑھائی۔

:: 0 تبصرے ::

تبصرہ کیجئے

{ تبصرہ کرتے وقت تہذیب و شائستگی کو ملحوظ رکھئے۔ بلاگ مصنف متنازعہ تبصرہ کو حذف کرنے کا اختیار رکھتا ہے }