بلاگ مراسلات کو سبسکرائب کریں : || FeedBurner

Monday, August 16, 2010

امام بخاری اور انکے شیوخ کا عقیدہ

امام المحدثین و سید الفقہاء حضرت امام محمد بن اسماعیل بخاری (م : 256ھ) نے اپنا عقیدہ بیان کرنے سے پہلے فرمایا ہے کہ ۔۔۔۔

میں نے ایک ہزار سے زائد شیوخ سے ملاقات کی ہے اور ایک ہی بار نہیں بلکہ کئی بار میں نے ان سے ملاقات کی۔ تمام بلاد اسلامیہ حجاز ، مکہ ، مدینہ ، کوفہ ، بصرہ ، واسط ، بغداد ، شام ، مصر ، جزیرہ میں 46 سال سے زیادہ عرصہ ان سے یکے بعد دیگرے ملتا رہا ہوں ، وہ سب اس عقیدہ پر متفق تھے کہ ۔۔۔۔ دین قول و عمل کا نام ہے ، قرآن اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں وغیرہ۔ اور انہی اعتقادی مسائل میں سے ایک یہ بھی کہ :
وما رأيت فيهم أحدا يتناول أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم قالت عائشة أمروا أن يستغفروا لهم
( میں نے اپنے ان شیوخ میں سے کسی ایک کو بھی نہیں دیکھا جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا کہتا ہو ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ہے : لوگوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے بخشش کی دعا کریں )۔

امام بخاری نے یہ عقیدہ بیان کرتے ہوئے بلاد اسلامیہ کا ذکر کر کے وہاں کے اپنے بعض مشائخ کا نام بہ نام تذکرہ کیا ہے۔
بحوالہ : شرح أصول إعتقاد أهل السنة والجماعة - اللالكائى / ص: 173 اور 175 : آن لائن ربط

حافظ ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے مقدمہ فتح الباری "ھدی الساری" (ص:479) میں ذکر کیا ہے کہ :
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ کی تعداد 1080 (ألف وثمانين) ہے۔ ان تمام کے اسماء کا ذکر یقیناً طویل ہوگا۔ اس لیے اس ذکر کو نظرانداز کرتے ہوئے عرض ہے کہ ۔۔۔ یہ سب شیوخ کرام اس بات پر متفق تھے کہ صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) کے بارے میں ہمیشہ بخشش کی دعا ہی کرنا چاہئے اور انہیں برا کہنے یا ان کی عزت و عصمت کو داغدار کرنے کی جسارت نہیں کرنی چاہئے !

:: 0 تبصرے ::

تبصرہ کیجئے

{ تبصرہ کرتے وقت تہذیب و شائستگی کو ملحوظ رکھئے۔ بلاگ مصنف متنازعہ تبصرہ کو حذف کرنے کا اختیار رکھتا ہے }